ایک آدمی شام کو کام سے دیر سے گھر لوٹا۔ وہ بہت تھکا ہوا تھا۔ جب وہ گھر پہنچا تو اُس نے اپنے پانچ سالہ بیٹے کو گھر کے دروازے پر اُس کا انتظار کرتے پایا۔ جب اُس کے بیٹے نے اُسے دیکھا تو فوراً پوچھا۔’’ ابا جان کیا میں آپ سے ایک سوال پوچھ سکتا ہوں۔‘‘ باپ نے جواب دیا ۔’’ کیوں نہیں ، پوچھو کیا پوچھنا ہے۔‘‘ بیٹے نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا۔ ’’ ابا جان آپ ایک گھنٹے میں کتنا کما لیتے ہیں۔‘‘ ’’ یہ کیا سوال ہوا یہ آپ کا کام نہیں۔‘‘ اُس شخص نے غصے سے بیٹے کو جواب دیا۔’’ میں جاننا چاہتا ہوں ۔۔ابا جان ! براہِ مہربانی بتائیےناں۔‘‘ بیٹے نے ضد کرتے ہوئے کہا۔’’ اگر آپ جاننا ہی چاہتے ہیں تو سنیں کہ میں ایک گھنٹے میں ایک سو روپے کماتا ہوں۔‘‘ باپ نے جواب دیا تو بیٹے کا سر جھکاتے ہوئے کہا ، ’’ اوہ! ابا جان کیا آپ مجھے پچاس روپے ادھار دے سکتے ہیں۔‘‘ ’’ اتنی سی بات تھی پہلے بتایا ہوتا۔۔۔ یہ لو پچاس روپے اور فوراً اپنے کمرے میں چلے جاؤ۔‘‘ باپ نے پچاس روپے نکال کر بیٹے کو دے دیے۔ بیٹے نے پچاس روپے لیے اور خاموشی سے اپنے کمرے میں چلا گیا۔ باپ نے سوچا اس بچے کا کھلونوں سے جی نہیں بھرتا۔ اب بھی ضرور کوئی فضول سا کھلونا خریدنا ہو گا۔ پھر کچھ سوچ کر وہ اپنے بیٹے کے کمرے میں چلا گیا۔ سامنے عجیب منظر تھا اُس شخص کا بیٹا بستر پر کچھ سکوں کے ساتھ پچاس روپر رکھ کر بیٹھا ہوا تھا۔’’ کیا ہو رہا ہے آپ کیا خریدنے کی تیاری ہو رہی ہے۔‘‘ باپ نے نرمی سے پوچھا۔’’ شکر ہے ابا جان ایک سو روپے پورے ہو گئے ہیں ۔ یہ لیجیے کل شام کا ایک گھنٹہ مجھے دے دیجیے۔‘‘
باپ نے اپنی بانہیں پھیلا دیں اور گلے سے لگاتے ہوئے کہا۔
’’ اوہ! میری جان کتنی مشکل چیز مانگ لی۔‘‘