ایک بوڑھا آدمی اپنے بیٹے ،بہو اور دو نواسوں کے ساتھ ایک گاؤں میں رہتا تھا۔ بوڑھے شخص کی طبیعت اکثر خراب رہتی تھی ۔ جبکہ بڑھاپے کی وجہ سے اُس کے ہاتھ بھی کانپتے تھے۔ بینائی کی کمی کی وجہ سے اُسے چیزوں کو پہچا ننے بھی دقت ہوتی تھی۔کانپتے ہاتھوں اور بینائی کی کمزوری کی وجہ سے اُن سے چیزوں کا گرنا تو معمول ہی بن گیا تھا۔ایک دن تو کھانے کی میز پر اُن سے کھانا گر جاتا اور وہ پریشان ہو جاتے۔ اب تو اکثر اُن کے ہاتھوں سے برتن پھسلتےا ور ٹوٹ جاتے ۔ جس کی وجہ سے اُن کا بیٹا اور بہو نالاں ہوتے ۔ پھر ایک دن گھر میں فیصلہ ہوا کہ وہ اپنے کمرے میں کھانا کھایا کریں۔ چونکہ اُن کے ہاتھوں سے برتن گر کر ٹوٹ جاتے تھے اس لیے اب انھیں لکڑی کے پیالوں میں کھانا دیا جانے لگا۔اُس بوڑھے کا چار سالہ نواسا یہ سب کچھ دیکھ کر اداس ہو جاتا ۔ایک دن وہ بچہ لکڑی کے کچھ ٹکڑوں سے کھیل رہا تھا۔ اُس کے باپ نے اُسے دیکھا اور پوچھا،’’میرے بیٹے! یہ آپ لکڑی کے ٹکڑوں سے کیوں کھیل رہے ہو۔‘‘بچے نے اپنے باپ کی بات سُن کر جواب دیا ۔’’ اوہ میں تو آپ کے لیے اور امی کےلیے لکڑی کا ایک ایک پیالہ بنا رہاہوں۔ جب آپ بوڑھے ہو جائیں گے تو میرے ہاتھ سے بنے پیالے میں کھانا کھا یا کریں گے۔‘‘کہنے کو یہ ایک معصوم بچے کے چند الفاظ تھے لیکن ان الفاظ نے اُس کے ماں باپ کی سوچ یکسر بدل کر رکھ دی۔